Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آرزو رکھنا محبت میں بڑا مذموم ہے

طالب باغپتی

آرزو رکھنا محبت میں بڑا مذموم ہے

طالب باغپتی

MORE BYطالب باغپتی

    دلچسپ معلومات

    (مئی1927ء ؁)

    آرزو رکھنا محبت میں بڑا مذموم ہے

    سن کہ ترک آرزو ہی عشق کا مفہوم ہے

    ان نگاہوں کے تصادم سے جو چنگاری اٹھے

    عشق اس کا نام ہے یہ عشق کا مفہوم ہے

    اب تو یہ ارمان ہے ارمان ہی پیدا نہ ہوں

    گو سمجھتا ہوں کہ یہ امید بھی موہوم ہے

    وہ کھڑے ہیں وہ تصور اب تجھے میں کیا کہوں

    آنکھ محو دید کر دید سے محروم ہے

    عشق پھر محرومیاں ناکامیاں بربادیاں

    میری قسمت میں جو لکھا ہے مجھے معلوم ہے

    میں تجھی کو دیکھتا ہوں جلوہ فرما ہر طرف

    ماسوا تیرے مرے نزدیک سب معدوم ہے

    زندگی کو موت ہے جب زندگی خود ہو فریب

    موت بھی گویا فریب ہستیٔ موہوم ہے

    عشق میں طالبؔ متاع ہوش کھو کر خوش تو ہو

    اس کا جو انجام ہے وہ بھی تمہیں معلوم ہے

    مأخذ:

    شاخ نبات (Pg. 163)

    • مصنف: طالب باغپتی
      • ناشر: منشی ہر پرشاد
      • سن اشاعت: 1936

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے