آزردگی کا اس کی ذرا مجھ کو پاس تھا
آزردگی کا اس کی ذرا مجھ کو پاس تھا
میں ورنہ آج اس سے زیادہ اداس تھا
سورج نہیں تھا دور سوا نیزے سے مگر
میری انا کا سایہ مرے آس پاس تھا
اب آ کے سو گیا ہے سمندر کی گود میں
دریا میں ورنہ شور ہی اس کی اساس تھا
روحیں اٹھیں گلے ملیں واپس چلی گئیں
اس راز کے چھپانے کو تن پر لباس تھا
پڑھ کر جسے ابھرنے لگیں ان گنت سوال
ایسے ہی اک فسانے کا وہ اقتباس تھا
اب آ کے برف پگھلی ہے کچھ اعتقاد کی
جس کو یقیں سمجھتے رہے ہم قیاس تھا
مأخذ:
Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 329)
-
- اشاعت: 1993
- ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
- سن اشاعت: 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.