Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اب نبھانی ہی پڑے گی دوستی جیسی بھی ہے

شہزاد احمد

اب نبھانی ہی پڑے گی دوستی جیسی بھی ہے

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    اب نبھانی ہی پڑے گی دوستی جیسی بھی ہے

    آپ جیسے بھی ہیں نیت آپ کی جیسی بھی ہے

    کھل چکی ہیں اس کے گھر کی کھڑکیاں میرے لیے

    رخ مری جانب رہے گا بے رخی جیسی بھی ہے

    چوٹیاں چھو کر گزرتے ہیں برستے کیوں نہیں

    بادلوں کی ایک صورت آدمی جیسی بھی ہے

    اجنبی شہروں میں تجھ کو ڈھونڈھتا ہوں جس طرح

    اک گلی ہر شہر میں تیری گلی جیسی بھی ہے

    آج کے دکھ ہی بہت ہیں بیم فردا کس لیے

    کٹ ہی جائے گی اذیت کی گھڑی جیسی بھی ہے

    دھندلا دھندلا ہی سہی رستہ دکھائی تو دیا

    آج کا دن ہے غنیمت روشنی جیسی بھی ہے

    جھولتی ہے میرے دل میں ایک شاخ اس پیڑ کی

    وہ تر و تازہ ہے یا سوکھی ہوئی جیسی بھی ہے

    میں نے دیکھا ہے فلک کو جاگتے سوتے ہوئے

    میری آنکھوں تک تو آئی چاندنی جیسی بھی ہے

    اب کہاں لے جائیں سانسوں کی سلگتی آگ کو

    زندگی ہے زندگی اچھی بری جیسی بھی ہے

    کوئی موسم ہو مری خوشبو رہے اس پھول میں

    داستاں میری کہی یا ان کہی جیسی بھی ہے

    اپنا حق شہزادؔ ہم چھینیں گے مانگیں گے نہیں

    رحم کی طالب نہیں بے چارگی جیسی بھی ہے

    مأخذ:

    Deewar pe dastak (Pg. 533)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے