اچھے دنوں کی آس لگا کر میں نے خود کو روکا ہے
اچھے دنوں کی آس لگا کر میں نے خود کو روکا ہے
کیسے کیسے خواب دکھا کر میں نے خود کو روکا ہے
میں نے خود کو روکا ہے جذبات کی رو میں بہنے سے
دل میں سو ارمان دبا کر میں نے خود کو روکا ہے
فرقت کے موسم میں کیسے زندہ ہوں تم کیا جانو
کیسے اس دل کو سمجھا کر میں نے خود کو روکا ہے
چھوڑ کے سب کچھ تم سے ملنے آ جانا دشوار نہیں
مستقبل کا خوف دلا کر میں نے خود کو روکا ہے
کٹتے کہاں ہیں ہجر کے لمحے پھر بھی ایک زمانے سے
تیری یادوں سے بہلا کر میں نے خود کو روکا ہے
واپس جانے کے سب رستے میں نے خود مسدود کیے
کشتی اور پتوار جلا کر میں نے خود کو روکا ہے
جب بھی میں نے چاہا راغبؔ دشمن پر یلغار کروں
خود کو اپنے سامنے پا کر میں نے خود کو روکا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.