افلاک چیرتی ہوئی آگے نکل گئی
افلاک چیرتی ہوئی آگے نکل گئی
پھر آہ اک مقام پہ جا کر سنبھل گئی
بس دیکھتے ہی دیکھتے یہ حادثہ ہوا
گاڑی ہی اتنی تیز تھی سپنے کچل گئی
میں نے تمام عمر محبت میں کاٹ دی
بل بھی نہیں گیا مرا رسی بھی جل گئی
اس ریت جیسی زندگی کو سوچتا ہوں اب
کتنی بچی یہ ہاتھ میں کتنی پھسل گئی
کل شب یہاں پہ کیا ہوا دنیا کو کیا خبر
تنہائی مجھ کو بھوک سے زندہ نگل گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.