Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اے دوست! تری آنکھ جو نم ہے تو مجھے کیا

قتیل شفائی

اے دوست! تری آنکھ جو نم ہے تو مجھے کیا

قتیل شفائی

MORE BYقتیل شفائی

    اے دوست! تری آنکھ جو نم ہے تو مجھے کیا

    میں خوب ہنسوں گا تجھے غم ہے تو مجھے کیا

    کیا میں نے کہا تھا کہ زمانے سے بھلا کر

    اب تو بھی سزاوار ستم ہے تو مجھے کیا

    ہاں لے لے قسم گر مجھے قطرہ بھی ملا ہو

    تو شاکیٔ ارباب کرم ہے تو مجھے کیا

    جس در سے ندامت کے سوا کچھ نہیں ملتا

    اس در پہ ترا سر بھی جو خم ہے تو مجھے کیا

    میں نے تو پکارا ہے محبت کے افق سے

    رستے میں ترے سنگ حرم ہے تو مجھے کیا

    بھولا تو نہ ہوگا تجھے سقراط کا انجام

    ہاتھوں میں ترے ساغر سم ہے تو مجھے کیا

    پتھر نہ پڑیں گر سر بازار تو کہنا

    تو معترف حسن صنم ہے تو مجھے کیا

    میں سرمد و منصور بنا ہوں تری خاطر

    یہ بھی تری امید سے کم ہے تو مجھے کیا

    مأخذ:

    kalam-e-qateel shifai (Pg. 104)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے