عجب دشت ہوس کا سلسلہ ہے
عجب دشت ہوس کا سلسلہ ہے
بدن آواز بن کر گونجتا ہے
کہ وہ دیوار اونچی ہو گئی ہے
کہ میرا قد ہی چھوٹا ہو گیا ہے
گلے تک بھر گیا اندھا کنواں بھی
مری آواز پر کم بولتا ہے
میں اپنی جامہ پوشی پر پشیماں
وہ اپنی بے لباسی پر فدا ہے
بدن پر چیونٹیاں سی رینگتی ہیں
یہ کیسا کھردرا بستر بچھا ہے
وہ آنکھیں ہو گئیں تقسیم دو پر
جواب اب اور مشکل ہو گیا ہے
وہ بہتے پانیوں پر نقش ہوگا
جو بھیگی ریت پر لکھا ہوا ہے
پڑھا تھا جو کتاب زندگی سے
وہی لوح بدن پر لکھ دیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.