عجب سخن ہے اثر کا پتا نہیں چلتا
عجب سخن ہے اثر کا پتا نہیں چلتا
کہ اس میں زیر و زبر کا پتا نہیں چلتا
نہ جانے کب مری وحشت چراغ پا ہو جائے
مجھ ایسے سوختہ سر کا پتا نہیں چلتا
بھٹک رہا ہوں میں کب سے خدا کی بستی میں
دبیز دھند ہے گھر کا پتا نہیں چلتا
کسی کو علم ہے اپنی اک ایک ساعت کا
کسی کو شام و سحر کا پتا نہیں چلتا
ذرا عمیق نظر ڈالیے خرابے پر
کہ ایسی خاک میں زر کا پتا نہیں چلتا
نکالے کون سے دشت و دمن سے راہی کو
گزر کا راہ گزر کا پتا نہیں چلتا
خلا میں قید نہیں کوئی وقت پر آزرؔ
خلا میں شام و سحر کا پتا نہیں چلتا
- کتاب : سورج مکھی کا پھول (Pg. 83)
- Author : دلاور علی آزر
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.