aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عجیب تجربہ تھا بھیڑ سے گزرنے کا

راجیندر منچندا بانی

عجیب تجربہ تھا بھیڑ سے گزرنے کا

راجیندر منچندا بانی

MORE BYراجیندر منچندا بانی

    عجیب تجربہ تھا بھیڑ سے گزرنے کا

    اسے بہانہ ملا مجھ سے بات کرنے کا

    پھر ایک موج تہہ آب اس کو کھینچ گئی

    تماشہ ختم ہوا ڈوبنے ابھرنے کا

    مجھے خبر ہے کہ رستہ مزار چاہتا ہے

    میں خستہ پا سہی لیکن نہیں ٹھہرنے کا

    تھما کے ایک بکھرتا گلاب میرے ہاتھ

    تماشہ دیکھ رہا ہے وہ میرے ڈرنے کا

    یہ آسماں میں سیاہی بکھیر دی کس نے

    ہمیں تھا شوق بہت اس میں رنگ بھرنے کا

    کھڑے ہوں دوست کہ دشمن صفیں سب ایک سی ہیں

    وہ جانتا ہے ادھر سے نہیں گزرنے کا

    نگاہ ہم سفروں پر رکھوں سر منزل

    کہ مرحلہ ہے یہ اک دوسرے سے ڈرنے کا

    لپک لپک کے وہیں ڈھیر ہو گئے آخر

    جتن کیا تو بہت سطح سے ابھرنے کا

    کراں کراں نہ سزا کوئی سیر کرنے کی

    سفر سفر نہ کوئی حادثہ گزرنے کا

    کسی مقام سے کوئی خبر نہ آنے کی

    کوئی جہاز زمیں پر نہ اب اترنے کا

    کوئی صدا نہ سماعت پہ نقش ہونے کی

    نہ کوئی عکس مری آنکھ میں ٹھہرنے کا

    نہ اب ہوا مرے سینے میں سنسنانے کی

    نہ کوئی زہر مری روح میں اترنے کا

    کوئی بھی بات نہ مجھ کو اداس کرنے کی

    کوئی سلوک نہ مجھ پہ گراں گزرنے کا

    بس ایک چیخ گری تھی پہاڑ سے یک لخت

    عجب نظارہ تھا پھر دھند کے بکھرنے کا

    مأخذ:

    Kulliyat-e-bani (Pg. 66)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے