Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

انداز کچھ اور ناز و ادا اور ہی کچھ ہے

نظیر اکبرآبادی

انداز کچھ اور ناز و ادا اور ہی کچھ ہے

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    انداز کچھ اور ناز و ادا اور ہی کچھ ہے

    جو بات ہے وہ نام خدا اور ہی کچھ ہے

    نہ برق نہ خورشید نہ شعلہ نہ بھبھوکا

    کیوں صاحبو یہ حسن ہے یا اور ہی کچھ ہے

    بلور کی چمکیں ہیں نہ الماس کی جھمکیں

    اس گورے سے سینے کی صفا اور ہی کچھ ہے

    پیچھے کو نظر کی تو وہ گدی ہے قیامت

    آگے کو جو دیکھا تو گلا اور ہی کچھ ہے

    سینے پہ کہا میں نے یہ دو سیب ہیں کیا ہیں

    شرما کے یہ چپکے سے کہا اور ہی کچھ ہے

    تم باتیں ہمیں کہتے ہو اور سنتے ہیں ہم چپ

    اپنی بھی خموشی میں صدا اور ہی کچھ ہے

    ہیں آپ کی باتیں تو شکر ریز پر اے جاں

    اس گونگے کے گڑ میں بھی مزا اور ہی کچھ ہے

    پوچھی جو دوا ہم نے طبیبوں سے تو بولے

    بیماری نہیں ہے یہ بلا اور ہی کچھ ہے

    عناب نہ خطمی نہ بنفشہ نہ خیارین

    اس ڈھب کے مریضوں کی دوا اور ہی کچھ ہے

    ہم کو تو نظیرؔ ان سے شکایت ہے جفا کی

    اور ان کا جو سنیے تو گلہ اور ہی کچھ ہے

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Nazeer (Pg. 903)

    • مصنف: نظیر اکبرآبادی
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1951

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے