Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اپنے ہی کسی سائے سے ٹکرایا ہوں پھر بھی

احمد ظفر

اپنے ہی کسی سائے سے ٹکرایا ہوں پھر بھی

احمد ظفر

MORE BYاحمد ظفر

    اپنے ہی کسی سائے سے ٹکرایا ہوں پھر بھی

    محسوس یہ ہوتا ہے یہاں آیا ہوں پھر بھی

    کاغذ پہ سیاہی کی طرح پھیل رہا ہوں

    یہ حرف ندامت نہیں شرمایا ہوں پھر بھی

    ہر چند سفر درد کے دریا کا سفر تھا

    ساحل کے کسی خواب سے گھبرایا ہوں پھر بھی

    ساغر میں سر شام لہو میرا ملا ہے

    اک نشۂ بے نام میں لہرایا ہوں پھر بھی

    ہرچند کسی جیتنے والے نے صدا دی

    ہارے ہوئے لوگوں میں چلا آیا ہوں پھر بھی

    ملتے ہی رہے زخم مری کشت بدن کو

    احساس کے ہر پھول کا سرمایہ ہوں پھر بھی

    سورج کے مقابل تھا ظفرؔ دشت سحر میں

    میں پیاس کے صحرا میں کوئی سایا ہوں پھر بھی

    مأخذ:

    منتخب غزلیں-1982 (Pg. 19)

      • ناشر: زاہد ملک
      • سن اشاعت: 1983

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے