aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اپنے قدموں ہی کی آواز سے چونکا ہوتا

اختر ہوشیارپوری

اپنے قدموں ہی کی آواز سے چونکا ہوتا

اختر ہوشیارپوری

MORE BYاختر ہوشیارپوری

    اپنے قدموں ہی کی آواز سے چونکا ہوتا

    یوں مرے پاس سے ہو کر کوئی گزرا ہوتا

    چاندنی سے بھی سلگ اٹھتا ہے ویرانۂ جاں

    یہ اگر جانتے سورج ہی کو چاہا ہوتا

    زندگی خواب پریشاں ہے بہار ایک خیال

    ان کو ملنے سے بہت پہلے یہ سوچا ہوتا

    دوپہر گزری مگر دھوپ کا عالم ہے وہی

    کوئی سایہ کسی دیوار سے اترا ہوتا

    ریت اڑ اڑ کے ہواؤں میں چلی آتی ہے

    شہر ارماں سر صحرا نہ بسایا ہوتا

    آرزو عمر گریزاں تو نہیں تم تو نہیں

    یہ سرکتا ہوا لمحہ کہیں ٹھہرا ہوتا

    پیچھے پیچھے کوئی سایہ سا چلا آتا تھا

    ہائے وہ کون تھا مڑ کر اسے دیکھا ہوتا

    تجھ سے یک گو نہ تعلق مجھے اک عمر سے تھا

    زندگی تو نے ہی بڑھ کر مجھے روکا ہوتا

    جانے کیا سوچ کے لوگوں نے بجھائے ہیں چراغ

    رات کٹتی تو سحر ہوتی اجالا ہوتا

    اپنے دامن کو جلا کر میں چراغاں کرتا

    اگر اس راکھ میں اخترؔ کوئی شعلہ ہوتا

    مأخذ:

    Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 431)

      • اشاعت: 1969
      • ناشر: احمد ندیم قاسمی
      • سن اشاعت: 1969

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے