اور کیا خاک مری خاک سے نکلا ہو گا
اور کیا خاک مری خاک سے نکلا ہو گا
کچھ گماں ہے بھی تو ادراک سے نکلا ہو گا
بوئے گل اپنی طرف کھینچ رھی ہے مجھ کو
رنگ شاید تری پوشاک سے نکلا ہو گا
میں نے پیکر بھی اسی چاک پہ دیکھا اپنا
میرا پرتو بھی اسی چاک سے نکلا ہو گا
مجھ سے ملنے وہ جو کل رات کو آیا ہوا تھا
کیا ستارہ سا وہ افلاک سے نکلا ہو گا
اس گھڑی اشک ہی دیکھے تھے نکلتے سب نے
خواب پھر دیدۂ نمناک سے نکلا ہو گا
خاک اڑانا تھی اسے دشت جنوں میں رہ کر
دل کہاں درد کی املاک سے نکلا ہو گا
روز محشر مری پہچان کا باعث آزرؔ
ایک شعلہ خس و خاشاک سے نکلا ہو گا
- کتاب : سورج مکھی کا پھول (Pg. 103)
- Author : دلاور علی آزر
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.