اور مجھ سے یہ اذیت نہیں دیکھی جاتی
اور مجھ سے یہ اذیت نہیں دیکھی جاتی
اے زمیں اب تری حالت نہیں دیکھی جاتی
زہر سی رات لہو اور یہ گھمسان کا رن
دیدۂ تر سے قیامت نہیں دیکھی جاتی
زندگی آج ذرا ہنس کے گلے لگ مجھ سے
تیری آنکھوں میں ندامت نہیں دیکھی جاتی
میری آنکھوں میں جو حیرت ہے مری وحشت ہے
مجھ سے آئینے کی حیرت نہیں دیکھی جاتی
بے سبب گل کی ریاست میں چلے آتے ہیں
دل کے رشتہ میں ضرورت نہیں دیکھی جاتی
- کتاب : عشق (Pg. 73)
- Author : معید رشیدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.