باہر کبھی اندر کی کوئی بات نہیں کی
باہر کبھی اندر کی کوئی بات نہیں کی
دروازے سے بھی گھر کی کوئی بات نہیں کی
ملحوظ رکھا میں نے ان آنکھوں کی نمی کو
صحرا میں سمندر کی کوئی بات نہیں کی
ہارا تو وہ روتا رہا تقدیر کا رونا
جیتا تو مقدر کی کوئی بات نہیں کی
اس آنکھ نے پت جھڑ کا کوئی ذکر نہ چھیڑا
دل نے بھی گل تر کی کوئی بات نہیں کی
گھر میں بھی رہا گھر کے مسائل سے گریزاں
دفتر میں بھی دفتر کی کوئی بات نہیں کی
خوابوں کی کہانی نے مری نیند اڑا دی
پھر تکیہ و چادر کی کوئی بات نہیں کی
اب عشق میں کچھ کام نہیں نامہ بروں کا
سو میں نے کبوتر کی کوئی بات نہیں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.