aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

باقی نہ حجت اک دم اثبات رہ گئی

اسد علی خان قلق

باقی نہ حجت اک دم اثبات رہ گئی

اسد علی خان قلق

MORE BYاسد علی خان قلق

    باقی نہ حجت اک دم اثبات رہ گئی

    ثابت کیا جو اس کا دہن بات رہ گئی

    کیا جلد وصل یار کی کم رات رہ گئی

    جو بات چاہتے تھے وہی رات رہ گئی

    بد نامیوں کے ڈر سے وہ ملتے ہیں گاہ گاہ

    چوری چھپے کی ان سے ملاقات رہ گئی

    گریاں وہ ہوں جو ابر مژہ کی جھڑی لگی

    منہ میرا دیکھ دیکھ کے برسات رہ گئی

    ہر وقت بات بات پہ دیتے ہو جھڑکیاں

    کیوں صاحب اب ہماری یہ اوقات رہ گئی

    ملتا نہیں کسی سے بشر کوئی بے غرض

    مطلب کی اب جہاں میں ملاقات رہ گئی

    گردش میں ساتھ ان آنکھوں کا کوئی نہ دے سکا

    دن رہ گیا کبھی تو کبھی رات رہ گئی

    واعظ کو اپنے رنگ پہ لے آیا کھینچ کر

    آج آبروئے رند خرابات رہ گئی

    باتیں سنائیں غیروں کے آگے جو یار نے

    فرمائیے پھر آپ کی کیا بات رہ گئی

    فرقت میں صبر و ہوش تو سب کوچ کر گئے

    پر ایک جان مورد آفات رہ گئی

    توہین مے نہ کرتی تھی رندوں میں واعظا

    عزت تمہاری قبلۂ حاجات رہ گئی

    دل میں تو خاک اڑتی ہے ظاہر میں ہیں فدا

    اب تو منافقانہ ملاقات رہ گئی

    دینے کے بدلے دیتے ہیں سائل کو جھڑکیاں

    یہ رہ گئے امیر یہ خیرات رہ گئی

    دل پائمال کرنے تھے رفتار ناز کو

    یہ چال تجھ سے او بت بد ذات رہ گئی

    آمادہ جان لینے پہ میری تھی وہ مگر

    کیا جانیں کیوں ابھر کے تری گات رہ گئی

    دنیا سے بڑھ کے کون ہے ہرجائی دوسرا

    دو دن نہ کس کے پاس یہ بد ذات رہ گئی

    جو کچھ تھا پاس کر چکے سب نذر مے فروش

    اب میکشوں کی قرض پہ اوقات رہ گئی

    کرنا تھا نقد ہوش اسے نذر اے قلقؔ

    پیر مغاں کی ہم سے مدارات رہ گئی

    مأخذ:

    Mazhar-e-Ishq (Pg. e-190 p-192)

    • مصنف: اسد علی خان قلق
      • اشاعت: 1911
      • ناشر: منشی نول کشور،کانپور

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے