Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بچ کر کہاں میں ان کی نظر سے نکل گیا

وزیر علی صبا لکھنؤی

بچ کر کہاں میں ان کی نظر سے نکل گیا

وزیر علی صبا لکھنؤی

MORE BYوزیر علی صبا لکھنؤی

    بچ کر کہاں میں ان کی نظر سے نکل گیا

    اک تیر تھا کہ صاف جگر سے نکل گیا

    خود رفتگی ہی چشم حقیقت جو وا ہوئی

    دروازہ کھل گیا تو میں گھر سے نکل گیا

    محو جمال رہ گئے ہم کچھ خبر نہیں

    آیا کدھر سے یار کدھر سے نکل گیا

    کیسا ہوا ہوا مرے رونے کو دیکھ کر

    دامان ابر دیدۂ تر سے نکل گیا

    رونے سے ہجر یار میں تسکین ہو گئی

    دل کا بخار دیدۂ تر سے نکل گیا

    آخر کیا اخیر شب وصل نے مجھے

    دم پہلی بانگ‌ مرغ سحر سے نکل گیا

    آہوں نے مجھ کو آتش غم سے نجات دی

    مانند دود نار سقر سے نکل گیا

    دکھلایا ناتوانی نے گھر یار کا مجھے

    مثل نگاہ روزن در سے نکل گیا

    ساقی کی چشم مست نے ایسے دھوئیں اڑائے

    شعلہ سا ایک آتش تر سے نکل گیا

    جوبن سے ڈھل چلی ہیں کہاں اب لٹک کی چال

    وہ پیچ ان کے موئے کمر سے نکل گیا

    اس گل کے داغ عشق نے ایسا کیا گداز

    گھل گھل کے مغز شمع کے سر سے نکل گیا

    مشکل ہے اے صباؔ پہ کرو جبر اختیار

    ہے خیر دل جو عشق کے شر سے نکل گیا

    مأخذ:

    Ghuncha-e-Arzu (Pg. 15)

    • مصنف: وزیر علی صبا لکھنؤی
      • اشاعت: 1856
      • ناشر: مطبع محمدی، لکھنو
      • سن اشاعت: 1856

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے