بدگماں مجھ سے نہ اے فصل بہاراں ہونا
بدگماں مجھ سے نہ اے فصل بہاراں ہونا
میری عادت ہے خزاں میں بھی گل افشاں ہونا
میرے غم کو بھی دل آویز بنا دیتا ہے
تیری آنکھوں سے مرے غم کا نمایاں ہونا
کیوں نہ پیار آئے اسے اپنی پریشانی پر
سیکھ لے جو تری زلفوں سے پریشاں ہونا
میرے وجدان نے محسوس کیا ہے اکثر
تیری خاموش نگاہوں کا غزل خواں ہونا
یہ تو ممکن ہے کسی روز خدا بن جائے
غیر ممکن ہے مگر شیخ کا انساں ہونا
اپنی وحشت کی نمائش مجھے منظور نہ تھی
ورنہ دشوار نہ تھا چاک گریباں ہونا
رہرو شوق کو گمراہ بھی کر دیتا ہے
بعض اوقات کسی راہ کا آساں ہونا
کیوں گریزاں ہو مری جان پریشانی سے
دوسرا نام ہے جینے کا پریشاں ہونا
جن کو ہمدرد سمجھتے ہو ہنسیں گے تم پر
حال دل کہہ کے نہ اے شادؔ پشیماں ہونا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.