Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بڑے نادان تھے ہم ریت کو آب رواں سمجھے

اسعد بدایونی

بڑے نادان تھے ہم ریت کو آب رواں سمجھے

اسعد بدایونی

MORE BYاسعد بدایونی

    بڑے نادان تھے ہم ریت کو آب رواں سمجھے

    کھجوروں کے درختوں کو گھنیرا سائباں سمجھے

    چمن میں میرے آنسو تھے جنہیں شبنم کہا سب نے

    فلک پر میری آہیں تھیں جنہیں سب کہکشاں سمجھے

    کبھی تجھ کو غبار رنگ میں کوئی کرن جانا

    کبھی تجھ کو گرفت سنگ میں جوئے رواں سمجھے

    کسی بے مہر صبحوں کو عطا کی روشنی ہم نے

    کئی نا مہرباں راتوں کو بھی ہم مہرباں سمجھے

    خزاں کے شہر میں بس میں بہاروں کی علامت تھا

    مرے زخموں کو سب پھولوں کی نازک پتیاں سمجھے

    سبھی کو دے رہا تھا وہ دعا جینے کی صدیوں تک

    ہمارے شہر کے سب لوگ اس کو بد زباں سمجھے

    تھکے بیٹھے تھے کچھ پنچھی لب دریا جنہیں اسعدؔ

    ہم اپنی پر شکستہ خواہشوں کا کارواں سمجھے

    مأخذ:

    Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 560)

      • اشاعت: 1993
      • ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
      • سن اشاعت: 1993

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے