بہار آئی ہے مستانہ گھٹا کچھ اور کہتی ہے
بہار آئی ہے مستانہ گھٹا کچھ اور کہتی ہے
مگر ان شوخ نظروں کی حیا کچھ اور کہتی ہے
رہائی کی خبر کس نے اڑائی صحن گلشن میں
اسیران قفس سے تو صبا کچھ اور کہتی ہے
بہت خوش ہے دل ناداں ہوائے کوے جاناں میں
مگر ہم سے زمانے کی ہوا کچھ اور کہتی ہے
تو میرے دل کی سن آغوش بن کر کہہ رہا ہے کچھ
تری نیچی نظر تو جانے کیا کچھ اور کہتی ہے
مری جانب سے کہہ دینا صبا لاہور والوں سے
کہ اس موسم میں دہلی کی ہوا کچھ اور کہتی ہے
ہوئی مدت کے مے نوشی سے توبہ کر چکے اخترؔ
مگر دہلی کی مستانہ فضا کچھ اور کہتی ہے
مأخذ:
Kulliyat-e-Akhtar Shirani (Pg. 260)
- مصنف: Akhtar Shirani
-
- اشاعت: 1997
- ناشر: Modern Publishing House, Daryaganj New delhi
- سن اشاعت: 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.