بیٹھا تھا تن کو ڈھانک کے جو گرم شال سے
بیٹھا تھا تن کو ڈھانک کے جو گرم شال سے
مشکل میں پڑ گیا وہ ستاروں کی چال سے
خاموشیوں کی راہ پہ ہو کر کے گامزن
رکھنا کبھی نہ سوچ کا رشتہ ملال سے
امید ایسی ان سے متانت کی تھی نہیں
بچے بگڑ گئے ہیں بہت دیکھ بھال سے
دم خم تو کچھ نہیں تھا حقیقت کے نام پر
گھبرا گیا جہان ہماری مجال سے
کچھ مصلحت کے نام پہ چپ چاپ ہم رہے
واقف تھے ورنہ وقت کے پوشیدہ حال سے
چادر پہ آسمان کی بکھری تھی چاندنی
آراستہ زمین تھی اس کے جمال سے
تم شہر جا رہے ہو تو جاؤ مگر وہاں
ارماں ملیں گے دیکھنا بے حد نڈھال سے
افسردہ فکر تھی جو قدامت کے خول میں
شاداب ہو گئی ہے وہ روشن خیال سے
اک پتے کی بساط تمہاری ہے ساہنیؔ
مٹی میں جا ملوگے جدا ہو کے ڈال سے
مأخذ:
Shayad (Pg. 34)
- مصنف: Jafar Sahni
-
- اشاعت: 2012
- ناشر: Yawar Hussain
- سن اشاعت: 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.