بے دم ہوئے بیمار دوا کیوں نہیں دیتے
دلچسپ معلومات
لاہور جیل،31دسمبر1958
بے دم ہوئے بیمار دوا کیوں نہیں دیتے
تم اچھے مسیحا ہو شفا کیوں نہیں دیتے
درد شب ہجراں کی جزا کیوں نہیں دیتے
خون دل وحشی کا صلا کیوں نہیں دیتے
مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے
منصف ہو تو اب حشر اٹھا کیوں نہیں دیتے
ہاں نکتہ ورو لاؤ لب و دل کی گواہی
ہاں نغمہ گرو ساز صدا کیوں نہیں دیتے
پیمان جنوں ہاتھوں کو شرمائے گا کب تک
دل والو گریباں کا پتا کیوں نہیں دیتے
بربادئ دل جبر نہیں فیضؔ کسی کا
وہ دشمن جاں ہے تو بھلا کیوں نہیں دیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.