بھٹک رہا ہوں خلاؤں میں گم شدہ کی طرح
بھٹک رہا ہوں خلاؤں میں گم شدہ کی طرح
سکوت سنگ نے ٹھکرا دیا صدا کی طرح
مرے وجود کو پگھلا رہی ہے برف کی آنچ
مگر وہ چپ سی لگی ہے مجھے خدا کی طرح
عجیب شہر ہے پرچھائیاں چمکتی ہیں
ہر اجنبی مجھے لگتا ہے آشنا کی طرح
چلا تھا گھر سے نکل کر پہاڑ کی جانب
پلٹ کے آ گیا بستی میں پھر صدا کی طرح
دھری رہے گی یہ خوشبو کی کھوکھلی زنجیر
ہر ایک رنگ سے اڑ جاؤں گا ہوا کی طرح
گری تھی اوس جو کل شب بدن کے صحرا میں
یہ بات پھیل گئی شہر میں وبا کی طرح
ہمیں ہواؤں کی ٹھوکر بھی راس آ نہ سکی
پڑے ہیں وقت کے رستے میں نقش پا کی طرح
مأخذ:
لمس ھوا (Pg. 55)
- مصنف: کیلاش ماہر
-
- ناشر: اردو سماج، نئی دلی
- سن اشاعت: 1928
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.