برقع اٹھا تھا رخ سے مرے بد گمان کا
برقع اٹھا تھا رخ سے مرے بد گمان کا
دیکھا تو اور رنگ ہے سارے جہان کا
مت مانیو کہ ہوگا یہ بے درد اہل دیں
گر آوے شیخ پہن کے جامہ قرآن کا
خوبی کو اس کے چہرے کی کیا پہنچے آفتاب
ہے اس میں اس میں فرق زمین آسمان کا
ابلہ ہے وہ جو ہووے خریدار گل رخاں
اس سودے میں صریح ہے نقصان جان کا
کچھ اور گاتے ہیں جو رقیب اس کے روبرو
دشمن ہیں میری جان کے یہ جی ہے تان کا
تسکین اس کی تب ہوئی جب چپ مجھے لگی
مت پوچھ کچھ سلوک مرے بد زبان کا
یاں بلبل اور گل پہ تو عبرت سے آنکھ کھول
گل گشت سرسری نہیں اس گلستان کا
گل یادگار چہرۂ خوباں ہے بے خبر
مرغ چمن نشاں ہے کسو خوش زبان کا
تو برسوں میں کہے ہے ملوں گا میں میرؔ سے
یاں کچھ کا کچھ ہے حال ابھی اس جوان کا
مأخذ:
MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0128
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.