Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چاند اپنا سفر ختم کرتا رہا شمع جلتی رہی رات ڈھلتی رہی

عبدالرحمن آصف

چاند اپنا سفر ختم کرتا رہا شمع جلتی رہی رات ڈھلتی رہی

عبدالرحمن آصف

MORE BYعبدالرحمن آصف

    چاند اپنا سفر ختم کرتا رہا شمع جلتی رہی رات ڈھلتی رہی

    ہم تری راہ چپ چاپ دیکھا کئے یہ کہانی اسی طرح چلتی رہی

    بے قراری شب ہجر کی کیا کہوں یاد تیری کلیجا مسلتی رہی

    چین دل سے نگاہیں چراتا رہا نیند آنکھوں میں کروٹ بدلتی رہی

    طاقت ضبط کی کوششیں اک طرف سرد آہوں کا زور اور شور اک طرف

    آنسو آنکھوں سے رک رک کے بہتے رہے برف جمتی رہی اور پگھلتی رہی

    ہم تری یاد میں اس طرح محو تھے کچھ خبر ہی نہ ماحول کی ہو سکی

    غم کی ناگن کلیجے پہ بیٹھی ہوئی منہ سے شعلے پہ شعلے اگلتی رہی

    اف رے پاس محبت کی مجبوریاں عمر امید ہی میں بسر ہو گئی

    صبح ہوتی رہی شام ہوتی رہی بات وعدوں ہی وعدوں پہ ٹلتی رہی

    باوجودیکہ مخفی کسی سے نہ تھا کار گاہ جہاں جائے ماندن نہیں

    حکم فطرت کی تعمیل ہوتی رہی سانچہ بنتا رہا شکل ڈھلتی رہی

    ہجو مے منبر خشت مے خانہ پر اس پہ طرہ یہ ساقی کے ہوتے ہوئے

    مفت کا شغل رندوں کے ہاتھ آ گیا خوب واعظ کی پگڑی اچھلتی رہی

    برق حرماں گری اور گرتی رہی بال بیکا نہ امید کا کر سکی

    ولولوں کے پرخچے اڑے جی بجھا پر تمنا کی قندیل جلتی رہی

    اف وہ مبہم سے تیور اچٹتی نظر ہم دوراہے پہ وہم و یقیں کے رہے

    شمع امید طرفہ تماشہ بنی خود ہی بجھتی رہی خود ہی جلتی رہی

    وہ محبت کی صہبائے دو آتشہ میرے ہم مشربو میکدے میں کہاں

    ان نگاہوں کا کیف شبانہ لئے خلوت بے خلل میں جو ڈھلتی رہی

    غنچہ و گل کا جب تک زمانہ رہا آصفؔ اپنی طبیعت رہی جوش پر

    کیف عشرت فضا سے ٹپکتا رہا عیش کی مے زمیں سے ابلتی رہی

    مأخذ:

    سرگزشت آصف (Pg. 71)

    • مصنف: ہارون الرشید
      • ناشر: مغربی بنگال اردو اکیڈمی، کلکتہ
      • سن اشاعت: 1982

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے