چاند نے ابر میں چہرے کو چھپا رکھا ہے
چاند نے ابر میں چہرے کو چھپا رکھا ہے
شاید اس گھر کے دریچے میں دیا رکھا ہے
ایک دھن ہے جو شب و روز رواں رہتی ہے
ورنہ اپنا تو ہر اک کام کیا رکھا ہے
جاگ جائے نہ کہیں چاند کی آہٹ سن کر
لوریاں دے کے سمندر کو سلا رکھا ہے
عرصہ پیری ہے کیوں اگلے قدم کی ٹھوکر
پاؤں رکھا ہے کہ مٹی پے عصا رکھا ہے
- کتاب : اگر میں شعر نہ کہتا (Pg. 73)
- Author : عباس تابش
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.