Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چڑھی تیرے بیمار فرقت کو تب ہے

رند لکھنوی

چڑھی تیرے بیمار فرقت کو تب ہے

رند لکھنوی

MORE BYرند لکھنوی

    چڑھی تیرے بیمار فرقت کو تب ہے

    بشدت قلق ہے نہایت تعب ہے

    مریض محبت ترا جاں بلب ہے

    تجاہل ستم ہے تغافل غضب ہے

    وہ آفت ہے آفت ہے آفت ہے آفت

    غضب ہے غضب ہے غضب ہے غضب ہے

    گلی یار کی ہے قدم رکھوں کیوں کر

    چلوں سر کے بل یاں مقام ادب ہے

    جو ابرو دکھایا تو عارض بھی دکھلا

    وہ قرآن ہے یہ ہلال رجب ہے

    ہوئی صبح پیری کٹی اب جوانی

    یہ جلنا فقط شمع ساں شب کی شب ہے

    وہ زلف سیہ ہے کہ مشک ختن ہے

    نہیں خط سواد دیار حلب ہے

    کھلا کچھ نہ مجھ پر نہ آنے کا منشا

    جہت کچھ تو فرمائیے کیا سبب ہے

    جو شجرہ تھا مجنوں کا شجرہ ہے میرا

    جو تھا قیس کا سلسلہ وہ نسب ہے

    غنیمت سمجھ وقت فرصت کو غافل

    نہ ہاتھ آئے گا پھر یہ موقع جو اب ہے

    خدا کی خدائی کا جلوہ ہے او بت

    یہ حسن جوانی نہیں شان رب ہے

    کروں کیوں نہ سامان عشرت مہیا

    شب وصل دلبر عروسی کی شب ہے

    جسے لوگ کہتے ہیں شاہ خراساں

    وہ بے شبہ ابن امیر عرب ہے

    غلام اس کا ہوں جو ہے کوثر کا ساقی

    جبھی رندؔ مے خوار میرا لقب ہے

    مأخذ:

    Deewan-e-Rind(Guldast-e-ishq) (Rekhta Website) (Pg. 278)

    • مصنف: رند لکھنوی
      • اشاعت: 1931
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1930

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے