چراغ یاد کی لو ہم سفر کہاں تک ہے
چراغ یاد کی لو ہم سفر کہاں تک ہے
یہ روشنی مری دہلیز پر کہاں تک ہے
بس ایک تم تھے کہ جو دل کا حال جانتے تھے
سو اب تمہیں بھی ہماری خبر کہاں تک ہے
مسافران جنوں گرد ہو گئے لیکن
کھلا نہیں کہ تری رہ گزر کہاں تک ہے
ہر ایک لمحہ بدلتی ہوئی کہانی میں
حکایت غم دل معتبر کہاں تک ہے
زمیں کی آخری حد پر پہنچ کے سوچتا ہوں
یہاں سے موسم دیوار و در کہاں تک ہے
بچھڑنے والوں کو اندازہ ہی نہیں ہوتا
تو ہم سفر ہے مگر ہم سفر کہاں تک ہے
عجیب لوگ ہیں آزادیوں کے مارے ہوئے
قفس میں پوچھتے پھرتے ہیں گھر کہاں تک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.