دائرے پر ہی کہیں ہوں کوئی منقوط وجود (ردیف .. ن)
دائرے پر ہی کہیں ہوں کوئی منقوط وجود
گنبد نیلی کا میں نقطۂ پرکار نہیں
میں زمیں پر تو مقید ہوں مگر دم میں ہے دم
آسماں بھی تو مکاں ہے پہ ہوا دار نہیں
اب ترے بعد کسے دیکھوں کوئی ہے تو بتا
اب کوئی زلف طرح دار طرح دار نہیں
ورنہ صحرا سے بڑا شہر نہ ہوتا کوئی
فطرت ریگ میں افرازیٔ دیوار نہیں
میں ترے حسن کی قیمت تو لگانے سے رہا
یہ مرا دل ہے کوئی مصر کا بازار نہیں
آسماں پر ہے زمیں عرش کی مانند مقیم
اور اس عرش پہ جز احمد مختار نہیں
اس کے آنے سے کہیں دور چلے جاتے ہیں
سچ کہوں چاند سے تاروں کو ذرا پیار نہیں
سنت ہجرت یثرب پہ بھی چلتا لیکن
غار ہر راہ میں موجود ہے پر یار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.