دشت جلال پھیلا ہے اور بے عصا ہوں میں
دشت جلال پھیلا ہے اور بے عصا ہوں میں
حیرت زدہ ہوں زندہ ہوں کیا معجزہ ہوں میں
میرے خدائے عشق کہاں ہے کلام کر
رسوائیوں کے طور پہ کب سے کھڑا ہوں میں
گلیاں سمٹ کے مجھ میں جلانے لگیں دیے
کس لو میں گم ہوں کس کی طرف جا رہا ہوں میں
اب کس سفر پہ جاؤں بتا نازنین وہم
اپنی قبائے روح بھی تہہ کر چکا ہوں میں
باشندگان قریۂ دل صف بہ صف رہیں
اک کائناتی غم کی گرہ کھولتا ہوں میں
میرا پتہ ٹھکانہ کہاں جز مرے سوا
میری تلاش کیا کہ ابھی گم شدہ ہوں میں
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 46)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.