دست بردار اگر آپ غضب سے ہو جائیں
دست بردار اگر آپ غضب سے ہو جائیں
ہر ستم بھول کے ہم آپ کے اب سے ہو جائیں
چودھویں شب ہے تو کھڑکی کے گرا دو پردے
کون جانے کہ وہ ناراض ہی شب سے ہو جائیں
ایک خوشبو کی طرح پھیلتے ہیں محفل میں
ایسے الفاظ ادا جو ترے لب سے ہو جائیں
نہ کوئی عشق ہے باقی نہ کوئی پرچم ہے
لوگ دیوانے بھلا کس کے سبب سے ہو جائیں
باندھ لو ہاتھ کہ پھیلیں نہ کسی کے آگے
سی لو یہ لب کہ کہیں وہ نہ طلب سے ہو جائیں
بات تو چھیڑ مرے دل کوئی قصہ تو سنا
کیا عجب ان کے بھی جذبات عجب سے ہو جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.