دھندلاھٹوں میں گم تھے جو منظر چمک گئے
دھندلاھٹوں میں گم تھے جو منظر چمک گئے
میری نظر سے کتنے ہی پردے سرک گئے
اس سایۂ بدن میں ٹھہر جائیں اب تو ہم
بے نام منزلوں کے تجسس میں تھک گئے
یہ کس کے غم کی آنچ سے پگھلا ہے سنگ دل
آنکھوں سے میری آج پھر آنسو ٹپک گئے
خود کو تلاش کر کہ ہیں تجھ میں حقیقتیں
ان کی طرف نہ دیکھ جو سوئے فلک گئے
کانٹوں کی فصل ہے مری راہوں کا پیرہن
وہ راستے کدھر ہیں جو پھولوں سے ڈھک گئے
اجڑے بدن سنور نہ سکے یوں تو دوستو
باغوں میں رت جوان ہوئی پھل بھی پک گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.