دیوار و در میں غم کا تماشہ تو ہے ابھی
دیوار و در میں غم کا تماشہ تو ہے ابھی
وہ خود نہیں پہ اس کا بلاوا تو ہے ابھی
مانوس ہو چلی ہے اداسی سے زندگی
پاؤں کے آبلوں کا نظارا تو ہے ابھی
سچ ہے کہ زہر عشق تلطف گریز تھا
چنگاریوں نے ورنہ پکارا تو ہے ابھی
خوابوں کو در بدر ہی رکھا تھا نصیب نے
آشفتگی میں جاں کا خسارہ تو ہے ابھی
معلوم ہے کہ کچھ بھی نہیں دشت زیست میں
امید خواب ہی پہ گزارا تو ہے ابھی
رخصت شب فراق بہت سہہ لیا تجھے
ہم راز گرچہ خواب ستارا تو ہے ابھی
بے تابیاں سمیٹ کے پوچھا کرے ہے دل
قسمت میں اپنی صبح کا تارا تو ہے ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.