دل گلی میں تری جا کر بھی پریشان تھا کیا
دل گلی میں تری جا کر بھی پریشان تھا کیا
اس سے آگے کہیں جانے کا بھی امکان تھا کیا
ہم کو آنا تھا گلی میں تری سو آ گئے ہم
اہل دنیا سے ہمارا کوئی پیمان تھا کیا
فقر کی مجھ سے زمانے کو توقع تھی فضول
میں شکم بندہ کوئی بوزر و سلمان تھا کیا
بجھ گئے سارے دیے باد حوادث سے جہاں
میں نہ بجھتا تو چراغ تہ داماں تھا کیا
ہم تو مفلس تھے مگر اہل ہوس کے لیے بھی
قد و گیسو کے علاوہ سر و سامان تھا کیا
کیا عجب تم میں جو کرتے رہے غارت گری لوگ
کشور تن کا تمہارا کوئی سلطان تھا کیا
کار الفت میں بھی قائل ہیں مساوات کے ہم
اس نے ہم سے جو نبھایا تو کچھ احسان تھا کیا
وہ تو کہیے کہ وہ آ ہی گیا کل شب ورنہ
لیلۃ القدر کا ملنا کوئی آسان تھا کیا
تو جو کہتا ہی رہا حسن کو کافر نجمیؔ
سچ بتا عشق ترا صاحب ایمان تھا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.