Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل ہے غذائے رنج جگر ہے غذائے رنج

وزیر علی صبا لکھنؤی

دل ہے غذائے رنج جگر ہے غذائے رنج

وزیر علی صبا لکھنؤی

MORE BYوزیر علی صبا لکھنؤی

    دل ہے غذائے رنج جگر ہے غذائے رنج

    پیدا کیا ہے ہم کو خدا نے برائے رنج

    حاصل کسی سے کچھ نہیں ہوتا سوائے رنج

    دنیا میں لائی ہے ہمیں قسمت برائے رنج

    آدم سے باغ خلد چھٹا ہم سے کوئے یار

    وہ ابتدائے رنج ہے یہ انتہائے رنج

    ممکن نہیں ہے آئے جو بوئے گل نشاط

    ایسے دماغ جاں میں بھری ہے ہوائے رنج

    جھڑکی دے گالیاں دے ستم گر ذلیل کر

    کافر ہو اے صنم جو ذرا دل میں لائے رنج

    ہم نخل آہ سے چمن روزگار میں

    باندھا کئے ہوا پئے نشو و نمائے رنج

    اے صانع ازل مری مٹی خراب کی

    کیا چاہئے تھی خانۂ دل میں بنائے رنج

    سب دوست اپنی حال میں ہیں آپ مبتلا

    کس سے کہوں میں کون سنے ماجرائے رنج

    ہم بار عشق کے متحمل نہ ہو سکے

    بس دل پکڑ کے بیٹھ گئے وہ اٹھائے رنج

    ہیں سکہ ہائے داغ ہزاروں بھرے ہوئے

    قصر دل فقیر ہے دولت سرائے رنج

    بھولی نہیں نصیب کے لکھے کی خوبیاں

    تحریر لوح دل پہ ہے سب ماجرائے رنج

    ممکن نہیں مزاج رہے ایک حال پر

    گہہ آشنائے عیش ہیں گہہ آشنائے رنج

    اچھے یہ قہقہے نہیں عاشق کے حال پر

    دیکھو ہنسی ہنسی میں کہیں ہو نہ جائے رنج

    ہوتے ہیں کس لباس میں اشعار دردناک

    بہر عروس فکر ہے زیبا ردائے رنج

    کیا غم جو کوئے یار میں ہوتا ہوں پائمال

    فرط خوشی سے خاک نہیں دل میں جائے رنج

    کہتے ہیں میرے دوست مرا حال دیکھ کر

    دشمن کو بھی خدا نہ کرے مبتلائے رنج

    سودائے عشق میں یہ سعادت حصول ہے

    بخت سیہ ہے سایۂ بال ہمائے رنج

    اندھیر صدمۂ شب فرقت ہے اے صباؔ

    آندھی چراغ جاں کے لئے ہے ہوائے رنج

    مأخذ:

    Ghuncha-e-Arzu (Pg. 48)

    • مصنف: وزیر علی صبا لکھنؤی
      • اشاعت: 1856
      • ناشر: مطبع محمدی، لکھنو
      • سن اشاعت: 1856

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے