دل ہی بجھا ہوا ہے تو لطف بہار کیا
دل ہی بجھا ہوا ہے تو لطف بہار کیا
ساقی ہے کیا شراب ہے کیا سبزہ زار کیا
یہ دل کی تازگی ہے وہ دل کی فسردگی
اس گلشن جہاں کی خزاں کیا بہار کیا
جس کی قفس میں آنکھ کھلی ہو مری طرح
اس کے لیے چمن کی خزاں کیا بہار کیا
بعد فنا فضول ہے نام و نشاں کی فکر
جب ہم نہیں رہے تو رہے گا مزار کیا
اعمال کا طلسم ہے نیرنگ روزگار
تقدیر کیا ہے گردش لیل و نہار کیا
تفسیر حال زار ہے بس اک نگاہ یاس
ہو داستان درد کا اور اختصار کیا
چھٹکی ہوئی ہے گور غریباں پہ چاندنی
ہے بیکسوں کو فکر چراغ مزار کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.