Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل کے ہوتے بھی کہیں درد جدا ہوتا ہے

ثاقب لکھنوی

دل کے ہوتے بھی کہیں درد جدا ہوتا ہے

ثاقب لکھنوی

MORE BYثاقب لکھنوی

    دل کے ہوتے بھی کہیں درد جدا ہوتا ہے

    اک فقط موت کے آ جانے سے کیا ہوتا ہے

    ظلم سے ذکر وفا اور سوا ہوتا ہے

    ان کی ہر ایک برائی میں بھلا ہوتا ہے

    شہدا نعمت دنیا کی طلب بھول گئے

    خون کے گھونٹ میں ایسا ہی مزا ہوتا ہے

    خود فراموشی الفت ہے علاج غم دہر

    بے خبر ہوش میں آنا ہی برا ہوتا ہے

    امتحاں گاہ تری محفل دل کش ہے مگر

    میں بھی دیکھوں کہ کوئی دل کے سوا ہوتا ہے

    تم سے کہتا ہوں مرا خون مرے دل پہ سہی

    رسم دنیا ہے کہ اپنوں سے گلا ہوتا ہے

    بزم سے اٹھ تو چلا میں کہ محل تھا لیکن

    رونے والوں سے بھلا کوئی خفا ہوتا ہے

    دیکھ ہی لیتے ہیں سب ناز و ادا کی صورت

    آئنہ آپ کا نقش کف پا ہوتا ہے

    نالۂ دل کے اثر کا نہ کرو مجھ سے گلہ

    مجھ کو کیا علم کہ کس طرح رسا ہوتا ہے

    توبہ توبہ ہے یہی عشق کی باطل نظری

    سنگ بت خانے میں آتے ہی خدا ہوتا ہے

    کیا سبب کچھ تجھے معلوم ہے اے ابر بہار

    دل کے مرجھانے سے کیوں زخم ہرا ہوتا ہے

    وہ کہیں یا نہ کہیں میں ہوں اثر سے واقف

    بول اٹھتا ہے وہ نالہ جو رسا ہوتا ہے

    روشنی دن کی ابھی ہے کہ ہیں کھوئے ہوئے ہوش

    دیکھنا ہے شب تاریک میں کیا ہوتا ہے

    ہجر کے درد کو بڑھنے دے کہ ہے مژدۂ وصل

    وہی گھٹتا ہے جہاں میں جو سوا ہوتا ہے

    بد نصیبی ہو تو ہر خوب کی خوبی ہے فضول

    صبح کا وقت ستاروں کو برا ہوتا ہے

    دل تو دل سر بھی کبھی ہوتا ہے ممنون فراق

    جس میں ہے عشق یہ سودا وہ جدا ہوتا ہے

    مرے راضی بہ رضا ہونے سے سب راضی ہیں

    ورنہ جو ہے وہ شکایت سے خفا ہوتا ہے

    اولیں مرحلۂ عشق ہے جب حسرت و موت

    کوئی بتلائے کہ پھر بعد میں کیا ہوتا ہے

    بیم و امید سے کس طرح نکل جاؤں کہ دل

    نہ ٹھہرتا ہے جہاں میں نہ فنا ہوتا ہے

    منتظر نزع میں چپ ہے تو اسے چپ نہ سمجھ

    دم کا رک رک کے نکلنا بھی گلا ہوتا ہے

    شب تاریک میں نکلا تو ہے دیکھوں ثاقبؔ

    نارسا رہتا ہے نالہ کہ رسا ہوتا ہے

    مأخذ:

    Deewan-e-Saqib (Pg. 323)

    • مصنف: Mirza Zakir Husain Qazlibaas Saqib Lucknowvi
      • اشاعت: 1998
      • ناشر: Urdu Acadami U.P.
      • سن اشاعت: 1998

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے