دل کے تہہ خانے میں اک حرف دعا رکھتا ہوں
دل کے تہہ خانے میں اک حرف دعا رکھتا ہوں
اپنی خواہش کا گلہ ایسے دبا رکھتا ہوں
میرے کردار پہ انگلی جو اٹھاتے ہیں سنو
میں ہوں جیسا بھی مگر پاس وفا رکھتا ہوں
ایسے الفاظ نہ مل پائے بیاں ہوں جس سے
اپنے جذبات جو سینے میں چھپا رکھتا ہوں
یہ بھی خواہش ہے کہ کچھ لوگ مخالف ہوں مرے
ورنہ احباب تو میں بیش بہا رکھتا ہوں
زیست کے جتنے مراحل ہیں سبھی آساں ہوں
گر مٹا دوں میں یہ جو خواب سجا رکھتا ہوں
جانے کیوں دیکھ کے چھپتا ہے وہ مجھ سے یکسر
ایک میں ہوں کہ فقط شوق لقا رکھتا ہوں
مجھ سے شاہوں کو سلامی کی توقع مت رکھ
کیونکہ میں دل میں فقط خوف خدا رکھتا ہوں
ہر جگہ زخم کا مرہم نہیں ملتا اے دوست
آ مرے پاس کہ میں خاک شفا رکھتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.