دل کھو گیا ہمارا کسی سے ملا کے ہاتھ
دل کھو گیا ہمارا کسی سے ملا کے ہاتھ
ہو دسترس تو کاٹیے دزد حنا کے ہاتھ
اک تسمہ رہ گیا ہے رگ جاں کا لگا ہوا
جھوٹا پڑا ہے آہ کہاں ان کا جا کے ہاتھ
ہاتھوں پہ ہم کو ناگ کھلانے کی مشق ہے
چھوتے ہیں ہم جبھی ترے گیسو بڑھا کے ہاتھ
پھیلا لے پاؤں کھول کے دل اے شب فراق
بیٹھے ہیں ہم بھی زیست سے اپنی اٹھا کے ہاتھ
کیوں ہاتھ پاؤں میرے خوشی سے نہ بھول جائیں
انگلی چبھووے ہاتھ میں جب وہ ملا کے ہاتھ
وہ آڑے ہاتھوں لوں کہ اکڑ ساری بھول جائے
منہ کی نہ کھانا شیخ جی ہم سے ملا کے ہاتھ
سرسوں جمانی ہاتھوں پہ یوں سیکھ لے کوئی
دل سے ملا لیا ہے دل ان سے ملا کے ہاتھ
یہ بیکسی کے ہاتھوں ہوا ہے ہمارا حال
پیغام بھیجتے ہیں ہم ان کو صبا کے ہاتھ
کیفیؔ نہ نازکی پہ تم اس بت کی بھولنا
دیکھے نہیں ابھی کسی نازک ادا کے ہاتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.