دل کیا کسی کی بات سے اندر سے کٹ گیا

عارف انصاری

دل کیا کسی کی بات سے اندر سے کٹ گیا

عارف انصاری

MORE BYعارف انصاری

    دل کیا کسی کی بات سے اندر سے کٹ گیا

    تتلی کا رابطہ کیوں گل تر سے کٹ گیا

    دو چار گام کا ہی سفر رہ گیا تھا بس

    اس وقت میرا قافلہ رہبر سے کٹ گیا

    موسم کے سرد و گرم کا جل پر اثر نہ تھا

    وہ سنگ دل بھی شعر سخنور سے کٹ گیا

    صف میں مخالفوں کی میں سمجھا تھا غیر ہیں

    دیکھا جو اپنے لوگوں کو اندر سے کٹ گیا

    خیرات خوب کرتا ہے جب لوگ ساتھ ہوں

    تنہا ہے وہ ابھی تو گداگر سے کٹ گیا

    جب تک عروج تھا تو زمانے میں دھوم تھی

    جوں ہی زوال آیا وہ منظر سے کٹ گیا

    مأخذ :
    • کتاب : Khushboo Ke Ta'aqub main (Pg. 51)
    • Author : Dr. Arif Ansari
    • مطبع : Faazli Urdu Society,Burhanpur (2015)
    • اشاعت : 2015

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے