aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل میں بیٹھا تھا ایک ڈر شاید

جعفر ساہنی

دل میں بیٹھا تھا ایک ڈر شاید

جعفر ساہنی

MORE BYجعفر ساہنی

    دلچسپ معلومات

    ’’شب خون‘‘ (دسمبر 2001)

    دل میں بیٹھا تھا ایک ڈر شاید

    آج بھی ہے وہ ہم سفر شاید

    ہاتھ پتھر سے ہو گئے خالی

    پیڑ پر ہے نہیں ثمر شاید

    ڈھونڈھتا تھا وجود اپنا وہ

    تھا ادھر اب گیا ادھر شاید

    سرخیاں اگ رہی ہیں دامن پر

    ہو گیا ہاتھ خوں سے تر شاید

    پھول الفت کے کھل رہے ہوں جہاں

    ہوگا ایسا بھی اک نگر شاید

    بیکلی بڑھ گئی ہے دریا کی

    کہہ گیا جھک کے کچھ شجر شاید

    درد کا ہو گیا ہے مسکن وہ

    لوگ کہتے ہیں جس کو گھر شاید

    مل کے ان سے خوشی ہوئی مجھ کو

    وہ بھی ہوں گے تو خوش مگر شاید

    روتے روتے ہنسی مری خواہش

    مل گئی اک نئی خبر شاید

    دن کا کٹنا محال ہے تو سہی

    رات ہو جائے گی بسر شاید

    آگ پانی میں جو لگاتا ہے

    وہ بھی ہوگا کوئی بشر شاید

    صحن دل سے خوشی نہیں گزری

    راستہ تھا وہ پر خطر شاید

    دھوپ کے گھر گھٹا گئی جعفرؔ

    خشک کرنے کو بال و پر شاید

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے