دل ستانی دل ربائی پر گھمنڈ
آپ کو ہے خوش ادائی پر گھمنڈ
جانتا ہوں اس کا نبھنا ہے محال
کیا کروں میں پارسائی پر گھمنڈ
ناز ہے قاتل کو اپنی تیغ پر
تیغ کو ہے کج ادائی پر گھمنڈ
رحم ان کو حال غم پر آ گیا
دل کرے بے دست و پائی پر گھمنڈ
عاصیوں کو رحمت حق پر غرور
زاہدوں کو جبہہ سائی پر گھمنڈ
گفتگو بھی مجھ سے تم کرتے نہیں
اس قدر اس خوش ادائی پر گھمنڈ
پردۂ در پر کسی کو ناز ہے
ہم کو نظروں کی رسائی پر گھمنڈ
اب انہیں ہے دل نوازی کا خیال
تھا جنہیں تیغ آزمائی پر گھمنڈ
پھر گرفتار قفس ہو جاؤں گا
ہے عبث مجھ کو رہائی پر گھمنڈ
ہو گیا جس کے سبب سے میں اسیر
تھا مجھے اس خوشنوائی پر گھمنڈ
غرق کر دے گا انہیں طوفان عشق
نوحؔ کو ہے نا خدائی پر گھمنڈ
مأخذ:
Ejaz-e-Nooh (Pg. ebook-178 page-73)
- مصنف: محمد نوح صاحب نوح
-
- ناشر: اسرار کریمی پریس، الہ آباد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.