دن کے سنہرے خواب سے نکلا نہیں
دن کے سنہرے خواب سے نکلا نہیں
مفلس کبھی گرداب سے نکلا نہیں
آہ و فغاں کا شور پھر اس کے سوا
کچھ بھی دل بیتاب سے نکلا نہیں
واقف کہاں وہ درد کی پوشاک سے
جو اطلس و کمخواب سے نکلا نہیں
میری صدا پر غیر تو پہنچے مگر
اک پل مرے احباب سے نکلا نہیں
گرچہ نہیں ہے تذکرہ تیرا مگر
تو زندگی کے باب سے نکلا نہیں
وہ لفظ کے اسرار کو جانے گا کب
شاعر ابھی اعراب سے نکلا نہیں
پلتا ہے یہ دریا کے سینے میں ولیدؔ
موتی کبھی تالاب سے نکلا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.