Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ڈورا نہیں ہے سرمے کا چشم سیاہ میں

اسد علی خان قلق

ڈورا نہیں ہے سرمے کا چشم سیاہ میں

اسد علی خان قلق

MORE BYاسد علی خان قلق

    ڈورا نہیں ہے سرمے کا چشم سیاہ میں

    بانا پڑا ہے یار کے پائے نگاہ میں

    ہر دم جو میں کھٹکتا ہوں ان کی نگاہ میں

    مانند خار اٹھتے ہیں اغیار راہ میں

    گھر اس کے دل میں کر کے گئی مفت اپنی جان

    کشتی ہماری ڈوب گئی آ کے تھاہ میں

    ہر دم وہ سلک گوہر ویران ہوں گھورتا

    موتی پرو رہا ہوں میں تار نگاہ میں

    ملتا نہیں ہے منزل مقصد کا راہبر

    رہزن ہی سے ہو کاش ملاقات راہ میں

    آنے کا ان کے کوئی مقرر نہیں ہے دن

    آ نکلے ایک بار کہیں سال و ماہ میں

    چھینا گلی میں اپنے حسینوں نے نقد دل

    لوٹا ہے رہزنوں نے مسافر کو راہ میں

    کرتی ہے قتل بانکی ادا اس کی خلق کو

    پٹھا لگا ہے تیغ کا تیری کلاہ میں

    لڑتے ہی اس سے آنکھ فنا تھے حباب وار

    بہر قضا کا گھاٹ ہے تیغ نگاہ میں

    دل آ گیا ذقن پہ تری یک بیک مرا

    گرتا ہے کوئی دیدہ و دانستہ چاہ میں

    خوش چشم تو وہ ہے کہ غزالان ہند و چین

    آگے ترے سماتے نہیں ہیں نگاہ میں

    ہے شور آمد آمد قاتل جو دیر سے

    ہنگامہ جاں نثاروں کا ہے قتل گاہ میں

    کیا تم کو خط زیست ہے اتنا تو پوچھتا

    ہوتی اگر خضر سے ملاقات راہ میں

    اے سرو قد گیا ہوں پئے سیر باغ جب

    لپٹا ہوں شجر سے ترے اشتباہ میں

    خورشید و ماہ کی بھی جھپکتی ہے اکثر آنکھ

    ذروں کی وہ چمک ہے تری گرد راہ میں

    آنا ہے او شکار فگن گر تجھے تو آ

    امیدوار صید ہیں نخچیر گاہ میں

    سندور اس کی مانگ میں دیتا ہے یوں بہار

    جیسے دھنک نکلتی ہے ابر سیاہ میں

    غفلت یہ ہے کسی کو نہیں قبر کا خیال

    کوئی ہے فکر ناں میں کوئی فکر جاہ میں

    کہتے ہیں دیکھتے ہیں مبصر اگر اسے

    یہ جنس بے بہا ہے ہمارے نگاہ میں

    کیا دوں میں اس کے چہرۂ پر نور سے مثال

    دھبا لگا ہوا ہے بڑا روئے ماہ میں

    ترچھی نظر سے اس نے جو دیکھا یقیں ہوا

    بل پڑ گیا ہے یار کی تیغ نگاہ میں

    اغیار منہ چھپائیں گے ہم سے کہاں تلک

    ہوگی کبھی تو ہم سے ملاقات راہ میں

    فریاد رس کے پہونچی نہ فریاد کان تک

    ارمان رہ گیا یہ دل داد خواہ میں

    منزل ہے اپنی اپنی قلقؔ اپنی اپنی گور

    کوئی نہیں شریک کسی کے گناہ میں

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    ڈورا نہیں ہے سرمے کا چشم سیاہ میں نعمان شوق

    مأخذ:

    Mazhar-e-Ishq (Pg. e-119 p-117)

    • مصنف: اسد علی خان قلق
      • اشاعت: 1911
      • ناشر: منشی نول کشور،کانپور

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے