Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فقط افسانۂ ماضی کو دہرانے سے کیا ہوگا

موج رامپوری

فقط افسانۂ ماضی کو دہرانے سے کیا ہوگا

موج رامپوری

MORE BYموج رامپوری

    فقط افسانۂ ماضی کو دہرانے سے کیا ہوگا

    عمل بھی کر فریب سر خوشی کھانے سے کیا ہوگا

    عبث زردار بل کھاتا ہے بل کھانے سے کیا ہوگا

    زمانہ جانتا ہے انقلاب آنے سے کیا ہوگا

    بہاروں کی دعائیں کیا نہ لیں نام بہاراں بھی

    چمن والے اگر سمجھیں بہار آنے سے کیا ہوگا

    حقیقی انقلاب آ کر بدل دیتا ہے تقدیریں

    برائے نام ہمدم انقلاب آنے سے کیا ہوگا

    گلستاں پر نہ آنچ آئے گلستاں پھر گلستاں ہے

    نشیمن بجلیوں کی زد میں آ جانے سے کیا ہوگا

    ڈبو کر موجؔ کی کشتی یہ ظاہر داریاں ناحق

    کہو موجوں سے سر ساحل پہ ٹکرانے سے کیا ہوگا

    مأخذ:

    اشک و تبسم (Pg. 35)

    • مصنف: موج رامپوری
      • ناشر: جید پریس، دہلی
      • سن اشاعت: 1962

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے