فکر تجدید روایات کہن آج بھی ہے
فکر تجدید روایات کہن آج بھی ہے
حق بیانی کا صلہ دار و رسن آج بھی ہے
پاسبانان چمن کی روش کورانہ
وجہ رسوائی آئین چمن آج بھی ہے
مے پندار کے دو گھونٹ کی برداشت کسے
تھا جو پہلے وہ بہکنے کا چلن آج بھی ہے
رہنما ہیں کہ سر راہ اڑے بیٹھے ہیں
کارواں ہے کہ سزاوار محن آج بھی ہے
وقت کے نبض شناسوں سے کہو تیز چلیں
خود فریبوں کی جبینوں پہ شکن آج بھی ہے
کر چکا ہے جو ہر اک دور میں تریاق کا کام
میرے ساغر میں وہی زہر سخن آج بھی ہے
وہی محشرؔ جو نگاہوں میں کھٹکتا ہی رہا
اپنی بیباک بیانی پہ مگن آج بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.