Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گردشوں سے یوں ابھر جانے کو جی چاہتا ہے

نذر فاطمی

گردشوں سے یوں ابھر جانے کو جی چاہتا ہے

نذر فاطمی

MORE BYنذر فاطمی

    گردشوں سے یوں ابھر جانے کو جی چاہتا ہے

    شام سے پہلے ہی گھر جانے کو جی چاہتا ہے

    تم کو رکھنا ہے رکھو ترک تعلق کا بھرم

    میرا وعدے سے مکر جانے کو جی چاہتا ہے

    ملک و مذہب کے قوانین تو سر آنکھوں پر

    عشق میں حد سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے

    فرش دنیا پہ میں مدت سے جیا ہوں اب تو

    چاند تاروں سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے

    بعد مرنے کے مجھے یاد رکھے یہ دنیا

    کام کچھ ایسے بھی کر جانے کو جی چاہتا ہے

    زندگی دی ہے اسی نے وہی مارے گا مگر

    ان دنوں یوں ہے کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے

    بن بلاوا میں کبھی نذرؔ نہ جاتا ہوں کہیں

    بزم ہے ان کی مگر جانے کو جی چاہتا ہے

    مأخذ:

    ممکنات (Pg. 59)

    • مصنف: نذر فاطمی
      • ناشر: ایجو کیشنل پبلشنگ ہاؤس، نئی دہلی
      • سن اشاعت: 2018

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے