aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زیست کی گرمیٔ بیدار بھی لایا سورج

قتیل شفائی

زیست کی گرمیٔ بیدار بھی لایا سورج

قتیل شفائی

MORE BYقتیل شفائی

    زیست کی گرمیٔ بیدار بھی لایا سورج

    کھل گئی آنکھ مری سر پہ جو آیا سورج

    پھر شعاعوں نے مرے جسم پہ دستک دی ہے

    پھر جگانے مرے احساس کو آیا سورج

    کسی دلہن کے جھمکتے ہوئے جھومر کی طرح

    رات نے صبح کے ماتھے پر سجایا سورج

    شام کو روٹھ گیا تھا مجھے تڑپانے کو

    صبح دم آپ مجھے ڈھونڈنے آیا سورج

    کم نہ تھا اس کا یہ احسان کہ جاتے جاتے

    کر گیا اور بھی لمبا مرا سایہ سورج

    ڈالتے اس پہ کمندیں وہ کوئی چاند نہ تھا

    سو جتن سب نے کئے ہاتھ نہ آیا سورج

    خوب واقف تھا وہ انسان کے اندھے پن سے

    جس نے بھی دن کے اجالے میں جلایا سورج

    لوگ کہتے رہے سورج کو دکھائیں گے چراغ

    اور ہی رنگ تھا جب سامنے آیا سورج

    شب کو بھی روح کے آنگن میں رہی دھوپ قتیلؔ

    چاند تاروں نے بھی آ کر نہ بجھایا سورج

    مأخذ:

    Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 145)

      • اشاعت: 1969
      • ناشر: احمد ندیم قاسمی
      • سن اشاعت: 1969

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے