aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غزل کے شانوں پہ خواب ہستی بہ چشم پر نم ٹھہر گئے ہیں

ذاکر خان ذاکر

غزل کے شانوں پہ خواب ہستی بہ چشم پر نم ٹھہر گئے ہیں

ذاکر خان ذاکر

MORE BYذاکر خان ذاکر

    غزل کے شانوں پہ خواب ہستی بہ چشم پر نم ٹھہر گئے ہیں

    یہ کس نے چھیڑی ہے تان ماضی رباب و سرگم ٹھہر گئے ہیں

    فراق رت میں اکیلا منزل کی جستجو میں نکل پڑا ہوں

    وصال لمحوں کے ہم قدم وہ قدم دما دم ٹھہر گئے ہیں

    ابھی تو سوچا تھا تیری محفل میں ہم نہ آئیں گے اب دوبارہ

    یہ کس صدا کا گماں ہوا ہے کہ یک بیک ہم ٹھہر گئے ہیں

    وہ ساتھ جب تک رہے ہمارے بہار اپنے شباب پر تھی

    وہ کیا گئے کہ دل و نظر میں اداس موسم ٹھہر گئے ہیں

    محبتوں کے سفیر ہم ہیں جدا ہے طرز سفر ہمارا

    جہاں بھی ذکر وفا ملا ہے وہاں پہ پیہم ٹھہر گئے ہیں

    اجل کی کرنوں سے ہم کسی پل بھی خشک ہونے کے منتظر ہیں

    بہت غنیمت ہے چند لمحے جو مثل شبنم ٹھہر گئے ہیں

    پریم اگنی میں جھلسے نینا یہ پوچھ بیٹھے ہیں آج پھر سے

    کہ برکھا رت میں سکھی بتا تو کہاں پہ بالم ٹھہر گئے ہیں

    جہاں پہ کل تک تھی چھاؤں ذاکرؔ وہیں پہ ٹھہری ہے دھوپ اب کے

    عجب ستم ہے کہیں پہ آ کر کہیں کے موسم ٹھہر گئے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے