گو تار عنکبوت آیا نہیں اب تک گمانوں میں
گو تار عنکبوت آیا نہیں اب تک گمانوں میں
مگر کچھ مکڑیوں کی سرسراہٹ سی ہے کانوں میں
زمیں زادوں کو اب مٹی سے تو وابستہ رہنے دو
خدارا فصل نو کا ذوق رہنے دو کسانوں میں
سروں سے آسماں بھی کیا ہٹایا جانے والا ہے
شبیہیں مہر و مہ کی ٹانکتے ہو کیوں مکانوں میں
ذرا ٹھہرو اگے گی بھوک بھی کاغذ کے پیڑوں پر
ابھی تو ہاتھ بانٹے جا رہے ہیں باغبانوں میں
بہت ممکن ہے پتھر کے زمانے کے نظر آؤ
اگر پیدا کیا جائے تمہیں پچھلے زمانوں میں
نہ پنجے ہیں نہ پر ہیں اور نہ ہے پرواز کی طاقت
جو نغمہ سنج ہونا ہو تو لکنت ہے زبانوں میں
چلا آتا ہے بستی میں لیے زنبیل فتووں کی
تو ایسا کر بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.